حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قم المقدسہ میں آیتاللہ العظمی مکارم شیرازی نے ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر عباس عراقچی سے ملاقات کے دوران تاکید کی کہ مغربی ممالک، خصوصاً امریکہ اور یورپی ممالک، انتہائی چالاک اور مکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ الفاظ کے ہیر پھیر سے معاہدوں کی ماہیت بدل دیتے ہیں، اس لیے ان پر اعتماد یا خوش گمانی نہیں کرنی چاہیے بلکہ محتاط اور بدگمانی کے ساتھ معاملات کرنے چاہئیں۔
انہوں نے حزباللہ لبنان کی مزاحمت کو اسرائیل پر فتح کی بنیاد قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی جدوجہد سے غزہ میں بھی اسرائیل کی شکست ممکن ہوگی۔ جنگ بندی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا، اور جنگ بندی کے بعد متاثرہ علاقوں کی بحالی اور شہداء کے اہل کے ساتھ ہمدردی کے لیے مناسب اقدامات ضروری ہیں۔
آیتاللہ مکارم شیرازی نے شام میں مزاحمتی قوتوں کی حمایت پر زور دیا اور خبردار کیا کہ اسرائیل لبنان میں جنگ بندی کے بعد جنگ کو شام منتقل کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔ انہوں نے حلب کے حالیہ حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شام کی مزاحمت کو مضبوط کرنے کے لیے حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی۔
انہوں نے بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نتن یاہو کی گرفتاری کا حکم جاری ہونے کے باوجود امریکہ اسرائیل کے ساتھ اپنی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ ایک ہی ہیں۔
آیتاللہ مکارم شیرازی نے یورپی ممالک کے ساتھ مذاکرات میں مضبوط اور محتاط رویے اپنانے کی تاکید کی اور کہا کہ کامیابی کا دارومدار ٹھوس حکمت عملی پر ہے۔
ملاقات کے اختتام پر آیتاللہ مکارم شیرازی نے ڈاکٹر عباس عراقچی اور ان کی ٹیم کے لیے دعا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ اپنی دانشمندی اور قابلیت کے ذریعے ملک کی خدمت میں کامیاب ہوں گے۔